Taleem e Niswan essay in urdu
کیا اپ نے کبھی سوچا ہے کہ ایک ماں بہن یا بیٹی کی تعلیم اس کے لیے صرف ڈگری حاصل کرنے کا ذریعہ ہے یا پھر اس سے بھی کچھ بڑھ کر ہے اسلام میں عورت کی تعلیم تعلیمی نسوان کوثر کتابی علم تک محدود نہیں سمجھایا گیا بلکہ یہ اس کی روحانی اخلاقی اور سماجی ترقی کا ایک مستحکم بنیاد رکھی ہے اج کہ اس مضمون پر ہم غور کریں گے کہ تعلیم نسوان کی اہمیت کیا ہے اور اس کے اسلامی اصول کیا ہیں اور ہم اپنے معاشرے میں اسے کامیاب طریقے سے کیسے بڑھا سکتے ہیں
اسلام اور تعلیم نسواں
اسلام نے تعلیم حاصل کرنے ہر مرد اور عورت پر فرض کیا ہے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے (سنانا ابن ماجہ) تعلیم سے مقصد نہ صرف دینی تعلیم بلکہ دنیاوی علم کو بھی شامل کرتا ہے مثال کے طور پر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث فقہ اور طب جیسے مضامین میں اپنی قابلیت سے پورے عرب کو روشن کیا ان کی تعلیم نے دکھایا کہ عورت کا علم صرف گھر تک جدو نہیں وہ معاشرے کی رہنما بن سکتی ہے.
آج کے دور میں تعلیم نسواں کی اہمیت
اج کل کی مسلم معاشرے میں لڑکیوں کی تعلیم کو بہت ہی کم اہمیت دی جاتی ہے ورڈ ہیلتھ ارگنائزیشن 2023 کے مطابق پاکستان می45 فیصد لڑکیاں اعلی ثانوی تعلیم سے محروم ہیں لیکن جہاں اسے ترغیب دی گئی ہے وہاں سماجی تبدیلی ائی ہے اور لڑکیوں کی تعلیم بڑھنے لگی ہے.
مثال کے طور پہ الہدی انٹرنیشنل کی فاؤنڈر ڈاکٹر فرحت ہاشمی نے قران اور تفصیلی کورتوں تک پہنچایا اور ان میں دینی اور دنیاوی علم کا ایک بہت ہی کامیاب ذریعہ بنایا اج ان کے سینٹر میں 50 سے زیادہ لڑکیاں ائی ٹی مینجمنٹ اور اسلامی سٹڈیز کی تعلیم کے ساتھ حاصل کر رہی ہیں۔ ملالا یوسف زئی کو کون نہیں جانتا ان کی جدوجہد میں لکھا ہے کہ کیسے ایک لڑکی کی اواز بھی قوم کی سوچ بدل .سکتی ہے
تعلیم نسواں کے سامنے رکاوٹیں
تعلیم نسواں کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہماری سماجی رسومات ہیں جو لڑکیوں کو بہت ہی زیادہ کم پڑھنے دیتی ہیں اس کے علاوہ غریبی اور ساز و سامان کی کمی بھی ہے کیونکہ دیہاتی علاقوں میں لڑکیوں کے لیے بہت ہی زیادہ کم اسکول ہیں اور بہت سارے طالبین کے والدین کو خوف و تائے کے اگر ہم عورت کو تعلیم دیں گے تو وہ گئے مذہبی بن جائیں گی اور اس کے علاوہ بہت ساری غلط فہمیاں ان کے ذہن میں
تعلیمی نسواں کو کیسے بڑھایا جائے
سب سے پہلے ہمیں دینی مدارس اور جدید اسکولوں کو ملانا ہوگا جیسے جامعہ حفصہ نے لڑکیوں کو دینی تعلیم کے ساتھ کمپیوٹر کورس بھی شروع کرا دیے اور اس کے علاوہ کمیونٹی اویرنس پروگرام کرنے ہوں گے جیسے یونی سیف نے گرلز ایجوکیشن انیشیٹو نے پاکستان میں 10 ہزار گھروں کو لڑکیوں کی تعلیم کے لیے راضی کیا اور اس کے علاوہ اسکالرشپ اور موبائل اسکول بھی بنا سکتے ہیں جہاں پر ہم عورتوں کو تعلیم دے سکتے ہیں
تعلیم نسواں کے فائدے
بیٹی بن سکتی ہے اور اپنے بچوں کی بہت ہی زیادہ بہتر تربیت کر سکتی ہے ایک ریسرچ کے مطابق جو مائیں پڑھی لکھی ہوتی ہیں ان کے بچوں کو بہت ہی زیادہ کم اسکول سے ڈراپ اؤٹ ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ ایک پڑھیلے کی کھاؤ تین معاشرے کی خدمت کر سکتی ہیں ایک استاد نرس یا پھر سوشل ورکر بن کے اور اس کے علاوہ اقتصادی طور پر بھی مستحق ہو سکتے ہیں ورلڈ بینک کے ایک کے رپورٹ کے مطابق اگر سیکرٹری تالی میں لڑکیوں کی نسبت ایک فیصد زیادہ ہو تو ملک کی جی ڈی پی 0.3 فیصد بڑھ جاتی ہے
تعلیم نسواں کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں؟
تعلیم نسواں کے لیے سب سے پہلے ہمیں اپنے گھر سے شروعات کرنی ہوگی اپنی بیٹی بہن یا بیوی کو پڑھا نہیں لکھنے کے لیے حوصلہ دینا ہوگا اور اس کے علاوہ مقامی سکولوں ایک کو سپورٹ کرنی ہوگی یا پھر ان کو کتابیں دینی ہوں گی اور اس کے خلاف علاوہ اگاہی میں ہم چلا کر تعلیمی نسواں سے متعلق لوگوں کو اگاہ کرنا ہوگا کہ اس کے کون کون سے فوائد ہیں۔
تعلیمی نسواں نہ فقط عورتوں کو تعلیم دینا ہے بھر کے معاشرے میں ایک قائم کرنے کا ایک ذریعہ ہے اس اور قوموں کی ترقی کے لیے ایک اہم ہموار کر دیتی ہے ائیں اپنی عورتوں کو تعلیم دیں اور اس کے ذریعے یعنی قوم اور ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔
یہ بھی پڑھیں