Allama Iqbal essay in urdu with quotations

اپ سب میں سے بہت ہی کم لوگوں کو پتہ ہوگا کہ علامہ اقبالغو پہلے مسلمان تھے جنہوں نے جرمنی کی جامعہ میونک سے ڈاکٹر افلازہ بھی کی اعزازی ڈگری حاصل کی تھی مگر ان کی عظمت صرف ڈگری ہو میں نہیں بل اس انقلاب میں ہے جو ان کے الفاظ نے بر صغیر کے لاکھوں دلوں میں پیدا کیا ائیے اج کے اس مضمون کے ذریعے اس سال شخصیت کو ان کے کلام فلسفے اور عملی زندگی کی روشنی میں جانتے ہیں۔

علامہ اقبال کی زندگی کا سفر

علامہ اقبال نے نو نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں انکھ کھولی انہوں نے ابتدائی تعلیم مشنری سکول سے حاصل کی جہاں پر ان کے استاد سعید میر حسین نے کہا تھا:

یہ بچہ ایک دن مشرق کا چراغ بنے گا

ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1905 میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے وہ انگلستان گئے جہاں انہوں نے تر ڈیولپمنٹ اف میٹا فزکس ان پرسیہ جیسے تحقیقی مقالے لکھے یہاں ان سے افکار میں مغرب کے سائنسی رجحان اور مشرق کی روحانیت کا انوکھا امتزاج پیدا ہوا۔2019 میں میں نے جب علامہ اقبال کے لاہور والی حویلی دیکھی تو میں حیران رہ گیا کیونکہ ایک سادی سی کوٹی تھی جہاں منکی درجے شاہکار کتاب لکھی گئی یہی تو علامہ اقبال کی عظمت تھی کہ انہوں نے مٹی کے چراغوں سے بھی اجالے پیدا کیے۔

علامہ اقبال کا فلسفہ خودی

علامہ اقبال کا فلسفہ خود ہی اج کے نوجوانوں کے لیے ایک بہت ہی بڑا سبق ہے علامہ اقبال کا مشہور نظریہ قودی دراصل انسان کو اپنی صلاحیتوں کو پہچانے اور جاگر کرنے کی ترغیب دیتا ہے ان کے شہر افاق نظم شکوہ اور جواب شکوی کی عکاس ہیں۔

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

ماہر تعلیم ڈاکٹر عباس نیر کہتے ہیں علامہ اقبال کا خود ہی موجودہ دور کے سلف ہیلی فلسفے سے کہیں اگے ہے یہ انفرادیت نہیں بلکہ معاشرے کی تعمیر کا ایک ذریعہ ہے(حوالہ اقبال اور جدید دنیا)

علامہ اقبال کی سیاسی بصیرت اور پاکستان کا تصور

علامہ اقبال سب سے زیادہ مشہور اس وقت تو ہے جب انہوں نے اللہ اباد کے خطبے میں واضح اعلان کیا کہ مسلمان ہند کا ایک الگ ریاست میں متحد ہونا ہی ان کی کامیابی کی کلید ہے

اور ان کا یہ خطبہ اج تک بہت ہی زیادہ مشہور ہےاور اس خطے کے بے کے بعد قائد اعظم نے اس نظریے کو عملی شکل دی تاریکی مورخ ایچ پی ایڈسن لکھتے ہیں کہ اقبال نے نہ صرف پاکستان کا خواب دیکھا بلکہ اس کی علمی بنیادوں کو بھی مضبوط کیا (حوالہ کتاب دی گریٹ پارٹیشن)

علامہ اقبال کا کلام اج کے دور میں کیوں متعلقہ ہے؟

علامہ اقبال کا پیغام ساقی نوجوان کے لیے ایک پیک اسٹارٹ اپ کرنے والوں کے لیے مشل رہا ہے

یہ علم یہ حکمت یہ تدبیر یہ حکومت پیتی ہے لہو دیتی ہے سبق شجاعت

اور اس کے علاوہ خواتین کے لیے مسلمانوں کی فاطمہ نظم میں انہوں نے عورت کو معاشرے کا محور قرار دیا ہے 2023 میں لاہور یونیورسٹی اف مینجمنٹ سائنس نے اقبال انٹر جونرشپ ایوارڈ متعارف کرایا یہ اس بات کا ثبوت کہے کہ ان کا افکار اج بھی زندہ ہے۔

علامہ اقبال کو کیسے سمجھیں؟

علامہ اقبال کو سمجھنے کے لیے سب سے پہلے ان کے کلام پڑھنے ہوں گے بال جبریل اور ضرب کلیم سے شروعات کریں اور ان کی تشریحات کا مطالبہ کریں ڈاکٹر رفی الدین ہاشمی کی کتاب اقبال کا تصور تعلیم بہترین انتخابات ہے اور اس پیغام کو عملی زندگی میں لاگو کرے اپنے بچوں کو ہمدردی اور خدمت کل کے اسباق سکھائیں جیسے علامہ اقبال نے بتایا ہے

اگر اج کے دور میں اپ کو علامہ اقبال کا کلام مشکل لگ رہا ہے تو یوٹیوب پر اقبال ریڈنگ کلب کے ویڈیوز دیکھیں جہاں پر ان کے شیئر کی اسان تشریحات دستیاب ہیں جو اپ کو سمجھنے میں بہت ہی اسان لگیں گے کیا اپ نے اج تک علامہ اقبال کی کوئی نظم مکمل پڑھی ہے یا اپ کے خیال میں نوجوان نسل کو ان کا کس پیغام کی سب سے زیادہ ضرورت ہے نیچے کمنٹس میں اپنی رائے ضرور شیئر کریے گا ساتھ ہی اس مضمون کو اپنے دوستوں کے ساتھ بانٹیں شاید یہ کسی کو اقبال کے افکار سے روشناس کر دے

Leave a Comment