علم کی فضیلت پر تقریر

علم کی فضیلت پر تقریر

: “علم: انسان کی معراج، قوم کی پہچان”محترم صدرِ مجلس، معزز اساتذہ کرام، والدین، اور میرے عزیز ساتھیو! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

آج مجھے جس عظیم اور باوقار موضوع پر لب کشائی کا موقع ملا ہے وہ ہے: “علم کی فضیلت”یہ وہ موضوع ہے جس پر بات کرنا محض ایک تقریر نہیں، بلکہ یہ انسان کی اصل پہچان، قوم کی ترقی اور دینِ اسلام کے پیغام کی بنیاد ہے۔

اللہ تعالیٰ نے انسان کو تمام مخلوقات پر فضیلت دی، اور اس فضیلت کی بنیادی وجہ علم ہی ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا (البقرہ: 31) ترجمہ: ’’اور اللہ نے آدم کو تمام چیزوں کے نام سکھائے‘‘یہی علم تھا جس کی بنیاد پر فرشتوں نے حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ کیا۔ یہ علم ہی تھا جس نے انسان کو اشرف المخلوقات کے مرتبے پر فائز کیا۔اسی طرح نبی کریم ﷺ نے فرمایا:”طلبُ العلمِ فریضةٌ علی کلِّ مسلمٍ ومُسلِمَةٍ” ترجمہ: “علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔” (سنن ابن ماجہ)

علم ایک ایسی روشنی ہے جو دل و دماغ کو منور کرتی ہے۔ جس طرح سورج اندھیروں کو مٹا کر دنیا کو روشن کرتا ہے، ویسے ہی علم انسان کی زندگی سے جہالت، تعصب، تنگ نظری اور گمراہی کو دور کرتا ہے۔جہالت صرف کسی زبان یا کتاب کو نہ جاننے کا نام نہیں، بلکہ جہالت انسان کو حیوانی سطح پر لے آتی ہے۔ علم انسان کو برداشت، اخلاق، عقل، انصاف اور شعور عطا کرتا ہے۔

علم کی فضیلت صرف دینی میدان تک محدود نہیں۔ دینِ اسلام نے دنیاوی علوم کو بھی اہمیت دی ہے، جیسے طب، فلکیات، ریاضی، معیشت، اور دیگر شعبے۔ نبی ﷺ نے قیدیوں کی رہائی کا ایک ذریعہ یہ رکھا کہ وہ دس مسلمانوں کو پڑھنا لکھنا سکھا دیں۔یہ عمل بتاتا ہے کہ علم کی قدر اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کتنی زیادہ ہے۔

تاریخ گواہ ہے کہ وہ قومیں جنہوں نے علم کو اپنایا، وہ ترقی کی بلندیوں پر پہنچ گئیں، اور جنہوں نے علم سے منہ موڑا، وہ زوال کا شکار ہو گئیں۔اندلس، بغداد، قاہرہ، اور دیلی علم کے عظیم مراکز تھے جہاں سے دنیا نے سیکھا۔ آج اگر مسلمان زوال میں ہیں تو اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم نے علم کو چھوڑ دیا۔عزیزان گرامی علم کا اصل مقصد صرف معلومات حاصل کرنا نہیں، بلکہ انسان کی شخصیت، کردار اور اخلاق کو بہتر بنانا ہے۔

حضرت علیؓ فرماتے ہیں:”علم دولت سے بہتر ہے، علم انسان کی حفاظت کرتا ہے، جبکہ دولت کو انسان کو خود حفاظت کرنی پڑتی ہے۔”ایک تعلیم یافتہ انسان سلیقہ مند، بااخلاق اور وسیع النظر ہوتا ہے، جبکہ ایک جاہل شخص کو اپنی زبان اور عمل کا شعور نہیں ہوتا۔جتنا بڑا عالم ہوگا، اتنا ہی زیادہ وہ عاجز ہوگا۔ امام شافعیؒ فرماتے ہیں:”جتنا علم بڑھتا ہے، اتنا ہی انسان کی عاجزی میں اضافہ ہوتا ہے۔”علم غرور نہیں سکھاتا، علم عاجزی، تواضع، اور احترام کا درس دیتا ہے۔

میرے عزیز ساتھیو!

ہمیں اس سچے علم کو حاصل کرنا ہے جو ہمیں اللہ کی معرفت دے، زندگی میں راستہ دکھائے، اور ہمیں معاشرے کا فائدہ مند فرد بنائے۔ہمیں صرف ڈگری لینے والا طالب علم نہیں بننا، بلکہ سیکھنے، سمجھنے، اور کردار سنوارنے والا طالب علم بننا ہے۔آخر میں، میں یہی دعا کرتا ہوں کہ”

اے اللہ! ہمیں علم نافع عطا فرما، علم میں اضافہ عطا فرما، اور ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جو علم کے نور سے خود بھی روشن ہوں اور دوسروں کو بھی منور کریں۔”وما توفیقی الا باللہ العلی العظیم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاته۔

Leave a Comment