تعلیم کی اہمیت پر تقریر
آج مجھے جس اہم ترین موضوع پر اظہارِ خیال کا موقع ملا ہے، وہ ہے “تعلیم کی اہمیت”۔ یہ وہ موضوع ہے جو فرد، خاندان، معاشرے اور پوری قوم کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تعلیم صرف ایک ذاتی ضرورت نہیں، بلکہ یہ ایک قومی ذمہ داری ہے۔ یہ وہ کنجی ہے جو ترقی کے ہر دروازے کو کھولتی ہے، اور وہ چراغ ہے جو معاشرتی اندھیروں کو روشن کرتا ہے۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
محترم اساتذہ کرام، عزیز طلبہ و طالبات، اور معزز حاضرین!
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاته!
حضرات!
تعلیم کا دائرہ صرف کتابوں، اسکولوں یا امتحانوں تک محدود نہیں۔ تعلیم دراصل سوچنے، سمجھنے، عمل کرنے اور بہتر انسان بننے کا نام ہے۔ یہ انسان کی شخصیت کو نکھارتی ہے، اخلاقیات سکھاتی ہے، اور فرد کو اپنے حقوق و فرائض سے آگاہ کرتی ہے۔ تعلیم انسان کو صرف روزگار فراہم نہیں کرتی، بلکہ اسے ایک باکردار شہری بناتی ہے۔
اسلام میں تعلیم کو جو اہمیت دی گئی ہے، وہ ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ قرآن کریم کی سب سے پہلی وحی کا آغاز ان الفاظ سے ہوا: “اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ”، یعنی “پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔” رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
“علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔”
یہی وجہ ہے کہ اسلامی تاریخ میں تعلیم و تحقیق کو ہمیشہ بنیادی حیثیت حاصل رہی ہے۔ عباسی دور ہو یا اندلس کی تہذیب، مسلمان اسکالرز نے سائنس، فلسفہ، طب، ریاضی اور ادب میں جو کارہائے نمایاں انجام دیے، وہ تعلیم کی بنیاد پر ہی ممکن ہوئے۔
محترم سامعین!
اگر ہم دنیا کی ترقی یافتہ قوموں پر نظر ڈالیں تو ہمیں ایک قدر مشترک نظر آتی ہے — اور وہ ہے تعلیم۔ جاپان، جرمنی، امریکہ، چین — سب نے تعلیم کو اپنی اولین ترجیح بنایا۔ انہوں نے اپنی قوم کو خواندہ بنایا، تعلیمی اداروں کو مضبوط کیا، اور تحقیق و تجربے کو فروغ دیا۔ نتیجتاً وہ دنیا میں معاشی، سائنسی اور فکری ترقی کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔
بدقسمتی سے ہمارے ملک میں شرح خواندگی اب بھی مایوس کن ہے۔ کروڑوں بچے اسکول سے باہر ہیں، اور بہت سے لوگ اعلیٰ تعلیم سے محروم ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم جہالت، غربت، کرپشن، اور شدت پسندی جیسے مسائل کا شکار ہیں۔ جب تک ہم تعلیم کو اپنی قومی ترجیحات میں اول نمبر پر نہیں لائیں گے، تب تک ترقی محض ایک خواب رہے گی۔
عزیز ساتھیو!
آئیے ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ ہم:
- تعلیم کو اپنے گھر کی سب سے بڑی ضرورت سمجھیں گے۔
- ہر بچے، خاص کر بچیوں کی تعلیم کو یقینی بنائیں گے۔
- اپنے علاقوں، محلوں اور دیہات میں تعلیم کی روشنی پھیلائیں گے۔
- صرف ڈگری کے حصول پر نہیں، بلکہ ہنر، اخلاق، اور تحقیق پر زور دیں گے۔
- اپنے علاقوں، محلوں اور دیہات میں تعلیم کی روشنی پھیلائیں گے۔
- ہر بچے، خاص کر بچیوں کی تعلیم کو یقینی بنائیں گے۔
یاد رکھیں! تعلیم صرف انفرادی ترقی نہیں، بلکہ اجتماعی فلاح کا ذریعہ ہے۔ تعلیم وہ طاقت ہے جو کسی قوم کو غلامی سے آزادی، اندھیرے سے روشنی، اور پستی سے بلندی کی طرف لے جاتی ہے۔
آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں علم حاصل کرنے، اس پر عمل کرنے، اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق دے۔ ہمارا پیارا وطن پاکستان علم و آگہی کا گہوارہ بنے، اور دنیا میں ایک باوقار، مہذب اور ترقی یافتہ قوم کے طور پر ابھرے۔
آمین یا رب العالمین۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاته